مکہ المکرمہ: مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک اعتدال والا دین ہے، جو مسلمانوں کو اعتدال سے زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے۔ مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ صالح بن حُمید نے مزید کہا کہ مسلم حکمران سن لیں کہ امت سخت حالات سے گزر رہی، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوشش نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گئے۔ دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں سے آئے ہوئے 15 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم یعنی وقوف ادا کیا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ مسلسل 35 سال سے خطبہ حج دے رہے تھے لیکن رواں برس انہوں نے ناسازی طبع کے باعث خطبہ دینے سے معذرت کی تھی، ان کی جگہ مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے خطبہ دیا۔ صلاح بن حمید کا خطبے میں مزید کہنا تھا کہ دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ فسلطین کا ہے، مسجد الاقصیٰ ہمارا قبلہ اول تھا، اس کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے، جبکہ شام میں بھی لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ شیخ صالح بن حُمید نے عراق، ارکان (برما) اور یمن کے عوام کے مشکلات کم ہونے کی بھی دعا کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم حکمرانوں پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کریں۔ امام حرم نے حجاج کو بتایا کہ فساد پھیلانے والوں کو فوری ان کے انجام تک پہنچایا جانا چاہیے، ایک انسان کو قتل کرنے والے نے پوری انسانیت کو قتل کیا، اسلام کی عظمت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین اسلام منتخب کیا، اس سے سچا کوئی دین نہیں، اسلام وہ مذہب ہے، جس نے لوگوں کو روشن کر دیا،اللہ نے جو نعمتیں ای ہیں ان کا جواب قیامت کے دن طلب کیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اللہ کے نافذ کردہ احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی، اللہ نے مسلمانوں
پر یہ ذمہ داری عائد کی ہےکہ وہ زمین پراللہ کا نظام نافذ کریں، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ کی زمین پر نفاذ دین کے لیے کام کریں۔ مسلم اقوام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ میں کوئی بھی کسی کےساتھ ظلم وزیادتی نہ کرے، امت تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے، دوسروں کی طرف نہ دیکھے، کیونکہ اسلام لوگوں سے خیرخواہی کا نام ہے، عدل وانصاف اسلام کے سرکا تاج ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان ایسی کوئی بات نہ کریں جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہو۔ عالمی حالات کے تناظر میں امام حرم کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ مختلف مسائل اور تکالیف کا شکار ہے، دہشت گردی کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں، مسلم ممالک کے میڈیا اور صحافیوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافی اور میڈیا کے لوگ اسلام کا دفاع کریں جبکہ اس کا حقیقی پیغام باقی دنیا کو پہنچائیں۔ علما ے معاشرے میں کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے کے لیے علما کردار ادا کریں، علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو عدم تشدد کی تعلیم دیں، علماء سخت مزاجی ترک کریں جبکہ خوش اخلاقی اختیار کریں، لوگوں کے قریب ہوں، لوگوں کو اچھائی کی طرف اچھے طریقے سے بلانا علماء کی ذمہ داری ہے۔ باہمی اخوت برقرار رکھنے کیلئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو فرقہ واریت سے دور رہنا چاہیے جبکہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ انہوں نے سعودی مفتی اعظم عبدالعزیز کے حوالے سے کہا کہ وہ 35 سال خطبہ حج دے رہے تھے، ان طعبیت ناساز ہے، اللہ ان کو صحت دے۔ خطبہ حج کے بعد حجاج نے ظہر و عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کی۔ عرفات میں دن بھر قیام اور سورج غروب ہونے کے بعد حجاج کرام کی اگلی منزل مزدلفہ ہوتی ہے. جہاں وہ مغرب اور عشاءکی نمازیں پڑھتے ہیں جبکہ رات بھر قیام کرتے ہیں۔
(شکریہ urdutimes)